یہ سمجھنے سے قاصر رہے اہلِ شام
ہے علی کی مَحَبَّت بَھلی دَہْر سے
دشمنِ دینِ احمد اُبھرنے لگے
چل دِیا جب نبی کا اَخی دَہْر سے
روتے تھے اور کَہے جاتے تھے سب یَتیم
رُخْصَت اپنی ہُوئی ہر خوشی دَہْر سے
شاہؔد اللہ کی سَج رَہی ہے بَہِشْت
جا رَہے ہیں جنابِ علی دَہْر سے

0
11