تُو کہاں ہے دوسْتا کہ یاد تری سے
قلب و جگر میرے رات بھر ہیں سلگتے
گردشِ دوراں کا یہ ستم رہا اچھا
دوست دیے مجھ کو اور دوست بھی، ایسے
آج فُزُوں ہوتی دیکھو شانِ گلستاں
آج چلے ہیں وہ گُل کدے کو ٹہلنے
آؤ کہ اب گھر کو لوٹ چلتے ہیں شاہؔد
ہو رہی ہے صبح چھپ رہے ہیں ستارے

0
128