نہیں کوئی بَچا رشتہ ہمارا |
ہوا تھا خالی بس بَٹوا ہمارا |
قَدم دو چار چَل کر تھک گئے سب |
کچھ ایسا تھا کَٹِھن رستہ ہمارا |
سِتم ہے, آپ کے ہوتے ہُوے بھی |
ہمارے ساتھ ہے سایہ ہمارا |
کہیں کیا یاس و مَحْرومی کی رُوداد |
کبھی لَوٹا نہیں بِچْھڑا ہمارا |
کبھی مَجْنوں کبھی رانّجھے کی صورت |
یہ دنیا کہتی ہے قِصّہ ہمارا |
لِیا تھا بے خُودی میں جو شَبِ وصل |
بُھلا پاؤ گے وہ بوسہ ہمارا؟ |
یہی خواہش رہی ہے شاہدؔ اپنی |
کبھی خود پر بھی بس چلتا ہمارا |
معلومات