انساں کا اِس جہاں میں کچھ نہیں ہے
دی ہے مولا نے تھوڑی سی پی لو
چھوڑ کر ضد تم اپنی اے واعظ
چلو مے خانے تھوڑی سی پی لو
آیا ہے ساقی بٹنے ہے لگی مے
لگا دن جانے تھوڑی سی پی لو
شبِ مہتاب و بزمِ دوستاں ہے
دل کو بہلانے تھوڑی سی پی لو
توبہ کی تھی مگر بہار کا عہد
لگا بھٹکانے تھوڑی سی پی لو
شے یہ تم جیسے کے لیے ہی ہے
سنو مستانے تھوڑی سی پی لو
جب کبھی زندگی تری واعظ
لگے اُکتانے تھوڑی سی پی لو
دور ہوں گے سبھی اَلَم شاہدؔ
چلو مے خانے تھوڑی سی پی لو

0
119