زندگی بھی عجب کہانی ہے
رائیگانی ہی رائیگانی ہے
کرتے روتابیِ محبت ہم
یہ بَلا لیکن آسمانی ہے
سب فنا ہو گا، سب فنا ہوں گے
بس محبت ہی جاودانی ہے
جب اُنہیں دیکھ کر نکل پڑیں اشک
پھر کَہے کون؟ بے زبانی ہے
جان سے جا رہا ہوں مَیں، پھر بھی
وَہی اصرارِ لن ترانی ہے
اُن کے در تک رسائی پا لینا
کامیابی ہے کامرانی ہے
محض ملتا ہے مسجدوں میں خدا
شیخ کو کیسی بد گُمانی ہے
قید اپنے مکان میں ہیں سب
شہر میں کیسی لامکانی ہے
دلِ شاہدؔ کی خیر ہو یارب
شادمانی سی شادمانی ہے

0
38