گرمیِ حشر ہے گراں آقا |
کیجئے لطف مہرباں آقا |
تُل رَہے ہیں تَرازُو پر اَعْمال |
تم کو تکتے ہیں غَم کَشاں آقا |
ہاں یہی وقت ہے شفاعت کا |
کم ہیں دفتر مِیں نیکیاں آقا |
عمل اچھا نہیں کِیا کوئی |
عمر گزری ہے رائیگاں آقا |
ہُوں پشیماں بہت کرم ہو کرم |
ہو طَرف دارِ مجرماں آقا |
آپ ہی اب تسلی دیں آ کر |
بڑھتا جاتا ہے دردِ جاں آقا |
مجھ سے لاکھوں گناہ گاروں کو |
آپ کے در ملی اماں آقا |
ہیں سلامت تمہاری رحمت سے |
مجھ سے عاصی یہاں وہاں آقا |
بن کَہے جان جائے حالِ دل |
میرا آقا ہے غیب داں آقا |
ڈگمگاتی ہے میری ناؤ شَہا |
چاک ہوتا ہے بادباں آقا |
ہاتھ دے کر بچائیے مجھ کو |
سر پہ گرتا ہے آسماں آقا |
یاد آتی ہے تیری جس لمحے |
بندھ جاتی ہیں ہچکیاں آقا |
مسکرا دیجے مسکرا دیجے |
بڑھ گئی ظلمتِ خزاں آقا |
کیجیے کیجیے کرم کی نظر |
کہ اُجڑتا ہے خانماں آقا |
دیکھ لو اُجڑے باغ کی جانب |
سوکھے گُل چپ ہیں قمریاں آقا |
آشیاں خار و خس کی صورت ہے |
پھر بھی گرتی ہیں بجلیاں آقا |
اپنے شاہدؔ کی اب مدد کیجے |
آ گیا جاں پہ امتحاں آقا |
المدد المدد کریم آقا |
معلومات