| یوں تو دادی کو سب بچے یکساں تھے پیارے |
| آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کی تھیں یہ بہاریں |
| مہوش کی باتوں سے اکثر دادی مُسکراتی |
| لاڈوں سے دادی کی دُنیا سجاتی |
| دادی کے دل میں تھا مہوش کا الگ مقام |
| پیار سے سجتی دادی پوتی کی ہر شام |
| الحمدللہ بہادر ہے وطن عزیز کی فوج |
| دشمن کو مار مار کر ڈال دے گی سوج |
| عوام مانگے دعا اور بس کرے موج |
| الحمدللہ جاگ رہی ہے ہماری فوج |
| مکار دشمن کا لگا سکتی ہے کھوج |
| دنیا میں سب سے عظیم ہے ہماری فوج |
| راجہ عزیز بھٹی کے نام کی گونج ہے فضا میں |
| چرچا ہے اس کا آج بھی ہر دل کی دعا میں |
| وہ جو گرا محاذِ جنگ پر، پرچم بلند رہا |
| نام اس کا رہے گا ہمیشہ ہر اک صدا میں |
| وہ شیر دل تھا، مردِ میدان، تھا پاسبانِ وطن |
| وہ زندہ ہے ہر اک دل کی وفا میں |
| جب بنگلہ عوام نے صحیح معنوں میں بہایا پسینہ |
| بھاگنے پر مجبور ہو گئی وزیراعظم شیخ حسینہ |
| بھارت کی اِیْما پر لوگوں کو بہت ستایا |
| بزرگ شہریوں کو ناجائز تختہ دار پر لٹکایا |
| مخالفین پر کتنا ہی ظلم و ستم کر لے انسان |
| آخر اِک دن بن جاتا ہے عبرت کا نشان |
| تاؤنی راجپوت ہیں شائد کم |
| اتحاد و اتفاق سے بانٹیں گے غم |
| صاحب حیثیت کمزور کا بنے گا دستِ راس |
| اِن شاء الله اِس چمن میں کوئی نہیں رہے گا اداس |
| شیر و بہادری، تلوار و پگڑی، سب ہیں پاسدار، |
| حصولِ علم کی اہمیت ہے سب پر واضح، بے شمار |
| راجہ تان کی اولاد، ہم سب ہیں ایک ساتھ |
| وٹس ایپ کی محفل میں، محبت کا ہے ساتھ |
| نفرت کی چادر کو، اتاریں ہم سب |
| آؤ مل کر بڑھائیں، خوشیوں کا یہ رستہ سب |
| تاؤنی بھائیوں کا تعلق، ہے مضبوط و گہرا |
| اتحاد کی روشنی سے، سجے یہ سہرا |
| ابراہیم علیہ السلام کا بیٹے اسماعیل علیہ السلام پر چُھری چلانا |
| اسماعیل علیہ السلام کا بھی رب کی رضا کے لئے جُھک جانا |
| باپ کا بیٹے کی قربانی کا یہ عظیم عمل |
| بنا گیا انسان کو فرشتوں سے بھی افضل |
| سُنت اِبراھیم علیہ السلام میں کئے جاتے ہیں جانور قربان |
| سُنت محمد صلى الله عليه و سلم میں اعلیٰ اخلاق کیوں نہیں اپناتا انسان |
| کثرتِ سجود سے پیشانی پر پڑ گیا مِحراب |
| خلقِ خُدا کی زندگیوں کو تو نہ بنا عذاب |
| موصوف کو مسجد کمیٹی نے بھی بنا لیا سربراہ |
| گِرد و نواح کے حالات سے نہیں ہے اَگاہ |
| ہر سال زیارت کعبہ سے بن چُکا ہے الحاج |
| کیا اہلِ محلہ میں کوئی نہیں بچامُفلس و محتاج |
| اِس دفعہ عید ہو گی بے مزہ |
| مُصیبت میں مُبتلا ہے اِہل غزہ |
| اسلامی سَپاہ یہودیت کی ہے غلام |
| نہیں ڈال رہا اسرائیل کو کوئی لگام |
| اِہل فلسطین ابابیلوں کے ہیں منتظر |
| جو حملہ آوروں کو کر دے مُنتشر |
| نقلی راجپوت بننے والوں سے ہے درخواست |
| پیدائشی ذات سے کیوں ہوتے ہیں برخواست |
| اللہ کی تقسیم سے نہ ہوں انکاری |
| اپنی نسل سے ضرور دکھائیں وفاداری |
| سب برادریاں ہیں برابر قابل احترام |
| اپنے کردار سے بلند کریں اپنا مقام |
| اِسلام کی تعلیمات ہیں اَمن، مُحبت و یگانگت |
| تشدد کے ساتھ جوڑنا اِہل مغرب کی ہے شرارت |
| تمام انسانوں میں اعلیٰ و ارفعٰ ہیں پیارے نبی ۖ |
| اُن جیسی تعلیمات کسی نے نہیں دی کبھی |
| انسانوں جانوروں درختوں کے حقوق بتلاتا ہے اسلام |
| بلال حبشی سے موذن رسولؐ تک پہنچنے والا تھا غلام |
| عُمر جس نے سہل پسندی میں ہو گزاری |
| تھوڑا مُشکل ہے آسمان تلے شب بیداری |
| دُنیا داروں کا معیار ہے پیسہ |
| وقت نہ کبھی رُکا نہ رہا ایک جیسا |
| ہر کسی کو ملتا ہے اُس کے کئے کا پھل |
| بس ماتھے پر ہرگز نہیں لانا بل |
| یا رَب میں نہیں ہوں طلب گار شُہرت |
| محض اَپنے فضل و کرم سے عطا کر عِزت |
| یا رَب میں نہیں ہوں طلب گار دولت |
| محض رعیت کی پوری کر دے ہر ضرورت |
| یا رَب ہنسی خوشی قبول ہو گی موت |
| محض ادائیگی قرض تک چاہیئے مُہلت |
| عقیدہ ختم نبوت کا ہے جو بھی انکاری |
| اللہ و رسول کے ساتھ ہے صریحاً غداری |
| طویل جدوجہد کے بعد ملی کامیابی |
| مل بیٹھے بریلوی، دیوبندی اور وہابی |
| سات ستمبر 1974 کا ہے یادگار دن |
| بالآخر قادیانی احمدیوں کا قابو میں آیا جن |
| سب زبانیں ہی ہیں بسببِ زریعے اَظہار |
| ماں بولی زبان سے ہوتا ہے سب کو پیار |
| لاکھ پڑھ لکھ جائے اِنسان |
| نہیں کوئی مِثلِ مادری زبان |
| جن اَقوام نے مادری زبان پر کیا اِنحصار |
| اِن کی تعمیر و ترقی رہی شاندار |
| تمام سیاسی جماعتیں ہیں مُحِِب وطن |
| غدار بنانے کی لاکھ کر لے کوئی جتن |
| عوام کے ووٹ سے بننی چاہیئے حکومت |
| مُنتخب حکومت کے پاس ہی ہو قوت |
| ہارنے والا جیتنے والے کو دے مبارک باد |
| ہر قومی ایشو پر سب دکھائیں اتحاد |
| جو ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی چھوڑے |
| نہیں چاہئیے ایسے سیاسی بھگوڑے |
| ہوا کا رُکھ دِیکھ کر چلنے والے سیاستدان |
| نہیں چاہئیے ایسے لوٹے لُٹیرے سیاستدان |
| دُکھ سُکھ میں رِہنے والے پارٹی کے ہمراہ |
| اُنہی پر اعتبار کرتے ہیں پارٹی سربراہ |
| بس اَب تو اِیک ہی ہے دِل کی آرزو |
| جیتے وہ جماعت جسکا اِنتخابی نشان ترازو |
| خدمتِ خلق میں جس کا نہیں کوئی ثانی |
| اُنہی کو ووٹ ڈالیں سب پاکستانی |
| ووٹ دِیتے وقت اَمیدوار کا دِیکھیں کردار |
| یقیناً جماعت اِسلامی ہی ہے زِیادہ حقدار |
| آج میری بڑی بیٹی کا ہے یومِ پیدائش |
| یا رب پوری کر دے اِسکی ہر نِیک فرمائش |
| ماہ و سال پلک جھپکنے میں ہی گئے گُزر |
| اللہ نے بیٹی دی جسکا کمال کا ہے صبر |
| وجود عورت سے رونقیں ہوتی ہیں دوبالا |
| ماں بہن، بیوی بیٹی ہر رشتہ ہی ہے اعلیٰ |
| پیاری سی بھتیجی اریبہ فاطمہ |
| یا رب تکلیفوں کا کر دے خاتمہ |
| اللہ بھائی اور بھابی کو دے صبر |
| صبر پر ہی یقیناً ہے بہت اجر |
| امی جی کے لئے بھی سب کریں دُعا |
| اللہ امی جی کو بھی دے مکمل شفاء |
| نواز شریف صاحب کی ہو گئی ہے بریت |
| کون جوابدہ ہو گا جو پہنچائی گئی انہیں ازیت |
| نظامِ انصاف کل غلط تھا یا آج |
| چھن لیاگیا تھا موصوف سے تاج |
| جو کل تک تھا منظور نظر اورصادق وآمین |
| آج کال کوٹھری میں بیٹھا ہے غمگین |
| واحد اسلامی ملک جس کے پاس ایٹم بم |
| غزہ میں معصوم بچوں کا گُھٹ رہا ہے دم |
| کِس کام کے میزائل غوری، غزنوی شاہین |
| مدد کے لئے پکار رہی ہے انبیاء کی سر زمین |
| پیارے نبی کا فرمان مُسلمان ایک جسم کی مانند |
| افسوس، مُسلمان ہی کر رہا ہے اغیار کی خوشامد |
| مُسلمانان کشمیر، فلسطین، مِصر و یمن |
| تمام ممالک کا برباد کر دیا گیا ہے اَمن |
| یہود نصاریٰ کُھلم کُھلا جارحیت کا ہے حامی |
| اِسلامی دُنیا نے پہن رکھا ہے طوقِ غلامی |
| او آئی سی کے ستاون ممالک محض کر رہے ہیں مذمت |
| کاش جذبہ اِیمانی کے تِحت مِل کےکرتے انکی مرمت |
| یا رب قبول کر لے عوام کی استغفار |
| صالح و اِہل لوگوں کو دے دے اِقتدار |
| ہر سو لاقانونیت کا سر گرم ہے بازار |
| نہ جانے کون مُحبِ وطن کون غدار |
| سیاست و ریاست میں ماحول ہے عجیب |
| پِٹ کے رہ گیا بیچارہ سفید پوش و غریب |
| تاؤنی راجپوت برادرز گروپ نے کیا ہے اہتمام |
| ہر روز ایک بھائی کا ہوتا ہے تعارفی پروگرام |
| یوں تو مخصوص کئے ہیں ساٹھ منٹ |
| دورانیہ کی عبور بھی ہو سکتی ہے لمٹ |
| اِس عمل خیر سے اتحاد و اتفاق کو ملے گا فروغ |
| پہلے ایک دوسرے کے لئے اجنبی تھے سب لوگ |
| پینسٹھ میں دشمن نے غیور پاکستانی کو للکارا |
| مشہور ملی نغموں نے قوم کے جذبے کو ابھارا |
| سپاہ نے دفاعِ وطن میں دشمن کو خوب مارا |
| رہے تا قیامت سلامت، وطن کا قافلہ ہمارا |
| ہواؤں میں للکار گونجی، فضا میں تھا اک نعرہ |
| رہے تا ابد یہ پرچم، یہ سبز ہلال ہمارا |
| اِیک طرف آئی ایم اِیف کی کڑوی شرائط |
| دوسری طرف اَشرافیہ کو دِی گئی رَایت |
| اِس قدر گمبھیر ہے مُعاشی صورتِ حال |
| عوام بیچاری کا جینا کر دیا گیا ہے محال |
| نجی و سرکاری اَداروں میں بیٹھا ہے مَافیہ |
| سہولیات کا مرکز و منبہ ہے صِرف اَشرافیہ |
| جونہی گھر آتا ہے بجلی کا بِل |
| دَھک دَھک کرنے لگتا ہے دِل |
| خوش قسمت تھے ہمارے ابا و اَجداد |
| جن کے دور میں نہیں تھی بجلی ایجاد |
| نااِہل حُکمرانوں کو دینی پڑتی ہے دَاد |
| عوام کا سکون چین سب کر دِیا برباد |
| مہاجرین سے پوچھیں ہجرت کی داستانیں |
| عزتیں لُٹیں، گھر چھوڑے، گنوائیں جانیں |
| ماہِ اگست آج بھی زخموں کو کر دیتا ہے تازہ |
| ہزاروں اَفراد کو نصیب تک نہیں ہوا تھا جنازہ |
| کِسی کو نہ مِلی قبر کِسی کو نہ مِلا کفن |
| نہیں معلوم کون کہاں ہُوا ہو گا دَفن |
| پاکستان کے آج تک جتنے آئے حُکمران |
| ماسوائے چند سب نے توڑا عوام کا مَان |
| غرباء پر کِسی نے نہیں دِیا دِھیان |
| سَب نے بنائے اَپنے عَالی شَان مَکان |
| اشرافِیہ کیا خوب کھیلتی ہے کھیل |
| عوام کو لَڑا کر اَپس میں رَکھتی ہے مِیل |
| وَطن کی خاطر زِندگیاں قُربان کی شُہدا نے |
| ہو کر قُربان کیا روشن نام شُہدا نے |
| رَکھنی ہے ہمیں لاَج شُہدا کے نام و خاندان کی |
| جنہوں نے ملک کی خاطر اَپنی جانیں قُربان کی |
| ہم سب کی ہے اَخلاقی اور اِجتماعی ذُمہ داری |
| ایک صَف میں ہے کھڑی آج اَپنی قوم ساری |
| سیاستدان ہی ایک دوسرے کے خلاف ہوتا ہے استعمال |
| اَپنی باری میں ملال دوسرے کی باری میں دھمال |
| نہ جانے کب آئے گی سیاستدان کو عقل |
| باہم مِل بیٹھ کر فیصلے کرنا کیوں ہے مُشکل |
| تیسری طاقت اُنکی نااتفاقی سے اٹھاتی ہے فائدہ |
| آپس میں اِنہیں لڑانے کا ہے اُنکا پرانا قائدہ |
| رَب نے بھیجا تھا بخشش کا مہینہ رَمضان |
| مغفرت کروانے والا خوش قسمت ہے اِنسان |
| فطرانہ، زکات و صدقات دِینا ہی نہیں کافی |
| حق دار تک پُہنچانے میں ہی ہو گی مُعافی |
| رَمضان میں مساجد کی رونقیں رہیں بحال |
| یاد رکھیں نماز تو فرض ہے سارا سال |
| یا رَب لوٹا دِے گزشتہ سال والا پاکستان |
| جس کا وزیر اَعظم تھا عمران خان |
| ہر بندہ مہنگائی سے ہے بُہت پریشان |
| سازش سے مسلط ہُوا کرپٹ حُکمران |
| اُنھوں نے اَپنے کیسز تو کروا لئےمُعاف |
| مگر غریب کو نِہیں مِل پا رَہا انصاف |
| بھٹو جنرل اَیوب کے دور میں چڑھا پَروان |
| جنرل ضیاء نے اِسی بھٹو کو کر دیا قُربان |
| نواز شریف نے جنرل ضیاء کے دور میں بَھری اُڑان |
| جنرل مُشرف نے نواز شریف سے چِھین لی کمان |
| مُلک کو مِلا وَاحد عَوامی مقبول سیاستدان |
| دُنیا میں پاکستان کی پہچان عمران خان |
| راجپوت برادری کی پہچان ہے پگڑی |
| راجپوت برادری ہی ہے سب سے تگڑی |
| بیرون طالع آزماؤں سے سینکڑوں سال لڑی |
| ہمیشہ حق و سچ کے ساتھ رہی کھڑی |
| راجپوت برادری کی نرالی ہے آن و شان |
| ذات پات سے مُبرّا پرہیزگار ہی ہےبہترین مُسلمان |
| جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشا ہو |
| جُدا ہو دِیں سِیاست سے تو رِہ جاتی ہے چنگیزی |
| (علامہ اقبال) |
| نہ سِیاست میں دِین، نہ دِین میں سِیاست اَچھی |
| دونوں ہیں جُدا جُدا، یہی بات مَن کو لگتی ہے سَچی |
| (عمران صدیق) |
| دَس معتبر ترِین رَاتوں میں سے ہے اِیک شبِ برات |
| اِہتمامِ نوافل کے لئے اِجتماع سےبہتر ہے خلوت |
| پٹاخے، اَتش بازِی و رَسمِ حلوہ ہیں سب خرافات |
| اِتباع سُنت میں ہی ہے گناہوں سے برات و نجات |
| بوجہ اَیام بیض و روایت علی روزے کا کریں اِہتمام |
| مانندِ بال بنی قلب کی بکریوں کے گناہ ہوتے ہیں تمام |
| میں گھر دَا جَھاڑو پونجا کر لینا وَا |
| بَرتن شَرتن تِے لِیڑے وِی دُھو لینا وَا |
| گُڈی پپَو نُوں سکول چَھڈ آنا وَا |
| بَاہر اَندر دِے سَارے کم کر لینا وَا |
| بیگم دِی جی حضوری وِی کر لینا وَا |
| کیا ہُن وِی میں کم دَا نہ کاج دَا دُشمن اَناج دَا |
| جِس دِیس میں اَندھے ہوں رِہبر و راہنما |
| منزلِ مقصود تک پُہنچنا مُشکل ہے وہاں |
| جِس دِیس میں بولنا ٹِھہر جائے جُرم |
| عَلم بغاوت بلند کرنا ہو گا لازم |
| جِس دِیس میں بِہروں کو سنانے پڑیں مسائل |
| وہاں بے وُقعت ہو جاتے ہیں سبھی دَلائل |
| پہلے ہرحُکمِ اللہ پر دِل و جان سے اِیمان |
| فرمانِ رسولؐ پر خواہشات کریں قُربان |
| دُشمنانِ اِسلام کے خلاف جہاد کا اَعلان |
| اللہ کے رَاستے میں لگائیں اَپنا مال و جان |
| اَپنے قول و فِعل کریں بَرخلافِ شِیطان |
| پھر ضرور کیجئیے حُرمت رَسول پر جان قُربان |
| حضرت مُفتی محمود تھے اِیسے مردِ مُجاہد |
| جِن کی بےبَاکی کے تھے اَپنے و پرائے سَب شَاہِد |
| ردِ فتنہِ قادیانیت میں آپ کا نمایاں تھا کردار |
| مکمل اِسلامی تھے آپ کے نظریات و اَفکار |
| عُلماء اکرام سے مِل کر بنایا اِک اِتحاد |
| جس پر عوام الناس کو تھا مکمل اِعتماد |
| ایک پارٹی کا ہے سلوگن حل صِرف جماعتِ اِسلامی |
| ہررُکن کا اِیمان اِتنا پُختہ کرتا نِہیں کِسی کی غَلامی |
| نَاگہانی آفتوں میں اِن کی کارکردگی سب سے اَعلیٰ |
| نیچے سے لے کر اَمیرِ جماعت تک کردار بھی اَعلیٰ |
| وَاحد جماعت جِس کے پارٹی اِلیکشن ہُوتے ہیں شَفاف |
| کبھی آئین و قانون سے نہیں کرتے اِنحراف |
| میری قوم کیا اِس قدر ہے گنہگار |
| ہم پر مسلّط ہیں لُٹیرے و سیاس اداکار |
| سُنا ہے صِحت کارڈ بھی کر دیا ہے بند |
| کہیں کوئی غریب ہو نہ جائے صِحت مند |
| اشرافیہ کے اپنے علاج معالجے ہوتے ہیں باہر |
| عوام الناس کا باطن رہا نہ ظاہر |
| تاؤنی راجپوت برادرز کا ہو رہا ہے تیسرا کنونشن |
| دُعا ہے کہ ہر لحاظ سے بہتر ہو فنگشن |
| اللہ ہمارے گروپ کےایڈمنز کو دے جزا |
| باہمی عزت و احترام کی بہترین ہے فضا |
| روزانہ کی بنیاد پر بھائی بزرگ کرتے ہیں دعا و سلام |
| صبح اُٹھتے ہی شروع کر دیتے ہیں باہمی کلام |
| محترم بھائی کاصرف نام ہی نہیں تھا شفیق |
| آپ کردار و گفتار میں بھی تھے سرتاپا شفیق |
| کل اچانک بھائی ہوئے اللہ کو پیارے |
| اللہ ان کے صغیرہ کبیرہ گناہ معاف کرے سارے |
| کیا کمال تھا شفیق بھائی ہمارا |
| تین ننھی پریوں کا تھا واحد سہارا |
| جب بھائیوں کے الگ الگ مکان ہو جاتے ہیں |
| بھائی بھائی کے لئے مہمان ہو جاتے ہیں |
| مصروفیات زندگی نے پیدا کر دیے ایسے حالات |
| ایک ہی شہر میں رہ کر دنوں بعد ہوتی ہے ملاقات |
| بڑے بھائی کا مسکن ہے اعوان ٹاؤن |
| تو چھوٹے بھائی کا آشیانہ اتفاق ٹاؤن |