| اکیس اپریل 1938 کو اِک قلندر ہم سے جُدا ہوا |
| آج بھی اقبالؒ کا پیغام ہے روشن، باخُدا ہوا |
| شعر و حکمت کا وہ دریا، جو ہر دل میں جاں فزا ہوا |
| جن کے حرفوں سے جہاں میں فِکرِ نو پیدا ہوا |
| اُس نے اُمت کو دیا احساسِ زندہ جاوید کا راز |
| توڑ ڈالے خوابِ غفلت، جگایا غیرت کا انداز |
| اُس کی نظموں میں چھپا ہے حُبِ ملت کا اعجاز |
| کرتا ہے بیدار دلوں کو آج بھی اُس کا آواز |
| نوجوانوں کے لئے تھا وہ پیامبرِ امید |
| خود شناسی، خود گری، اور خودی کی نئی کشید |
| شاعری نہیں تھی فقط، تھا وہ اک جہانِ جدید |
| سوچنے والوں کے لئے ہر مصرعہ تھا اِک نئ عید |
| اُس کی باتوں میں تھا قرآن کا عکسِ تاباں |
| وہ تھا فقر میں رُومی، حکمت میں تھا وہ اک راں |
| وقت کا منصور بھی، اور وقت کا سلیماں |
| جس کا مشرق بھی فخر کرے، مغرب بھی ہو حیران |
معلومات