کتنی چاہت سے رکھی ہو گی آبائی گھر کی ہر اینٹ
سب یادیں،  جائیدادیں چڑھ گئی سیاست کی بھینٹ
کیسی آزادی، کہاں کا جشن مناتے ہیں
دورِ ہجرت میں ہزاروں لاشے بے گور و کفن رہ جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے ماہ اگست یاد دلاتا ہے ہر بار
ماؤں،  بہنوں،  بیٹیوں کی عزتیں ہوئیں تھیں تارتار
لمحوں میں چھوٹ گئے تھے گھر، ویران ہوا تھا حال
ہر اک دیوار و در پہ دکھ تھا اور زوال
اجداد نے آزاد وطن کے لئے جو دی تھی قربانی
نئی نسل کو ان واقعات کی کروانی ہو گی  یاددہانی

0
25