فضا میں زہر پھیلا ہے، ہوا بیمار ہوتی ہے
یہ بستی دھول میں لپٹی، نظر لاچار ہوتی ہے
یہ فصلوں کو جلانا اور یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز
درختوں کی کمی سے آج دنیا خار ہوتی ہے
یہ دھواں چھوڑتی گاڑیاں، یہ گرد آسمانوں پر
ہمارے شہر کی رونق، کہاں پر وار ہوتی ہے؟
شجرکاری کا نعرہ، بس الفاظ کا دھوکہ ہے
اگر ہم جاگ جائیں تو فضا بیدار ہوتی ہے
یہ وقت ہے کہ رُک جائیں، بدل ڈالیں یہ عادت ہم
زمیں ہم سے کہے "ہر پل، میری پکار ہوتی ہے"

0
4