بِل بِل پاکستان
ہر بندہ پریشان
روزانہ میٹر کی کی جاتی ہے زیارت
یونٹ دیکھ کر ہوتی ہے حیرت
جیسے ہی بجلی ہوتی ہے بند
کلیجے میں پڑ جاتی ہے ٹھنڈ
چھوٹے تھے تو اندھیرے سے لگتا تھا ڈر
بڑے ہوئے تو بُرا لگتا ہے روشن گھر
جونہی گھر آتا ہے بجلی کا بِل
دَھک دَھک کرنے لگتا ہے دِل
خوش قسمت تھے ہمارے ابا و اَجداد
جن کے دور میں نہیں تھی بجلی ایجاد
نااِہل حُکمرانوں کو دینی پڑتی ہے دَاد
عوام کا چین سکون سب کر دِیا برباد

0
16