کہنے کو تو مِیرا پیارا مُلک ہے زرعی
کسانوں کی پریشانی کبھی نہیں گئی
کبھی فصلوں کی پیداوار ہوتی ہے کم
کبھی جِنس کی مناسب قیمت نہ مِلنے کا غم
منافع خور اور پالیسی سازوں کی ہے مِلی بھگت
اَجناس کی پیدا کی جاتی ہے مصنوعی قِلت
کم قیمت پر خرید کر کر دی جاتی ہے برآمد
اُسی جنس کو مِہنگے دَاموں کرتے ہیں درآمد

0
27