خوابِ غفلت سے اُٹھایا قوم کو جس نے ہنر سے
وہ اقبال تھا، جو بولا ملت کے درد بھرے اثر سے
عظمت کا سبق سکھایا، تاریخ کو جگایا
اپنی قوم کو خودی کا پیغام بارہا سنایا
نہ رہا خاموش، نہ کیا ماتمِ ماضی پہ قناعت
مسلمان کو پھر دی وقار کی اُس نے بشارت
وہ مردِ درویش تھا، پر دل میں تھا سمندر
ملت کی کشتی کو دیا خودی کا وہی جوہر
زندگی کی شمع جلائی، قوم کو کیا روشناس
تاریکی کو چیر کر، روشنی کا دیا احساس

0
3