| جو کہا تھا میں نے خیال میں، وہ سمجھ سکا کوئی اور ہے
|
| وہ قریب تھا مرے دل کے، پاس مگر رہا کوئی اور ہے
|
| میں چراغ تھا کسی شام کا، مجھے ایک جھونکے بجھا دیا
|
| مرے بعد رات کے ہاتھ میں، جو جلا رہا کوئی اور ہے
|
| یہ جو غم کی دھند میں قید ہوں، یہ کسی کی یاد کا جال ہے
|
| جو سکون دل کو نصیب ہو، وہ عطا ہوا کوئی اور ہے
|
|
|