اکتا  گئے ہیں درد  بھری زندگی  سے  ہم
لگتا ہے مر ہی جائیں گے اب بے بسی سے ہم
یہ دن بھی دیکھنا تھا ہمارے نصیب میں
اُن کو بھی چھوڑ جائیں گے بد قسمتی سے ہم
وہ  آتے  میری  حسرتوں کی آ س اوڑھ  کر
ان کی رہ  میں دیے جلا دیتے خوشی سے ہم
کیا خوب لکھتے ہو کیا کہنے ہیں  آپ کے
واقف نہ تھے کبھی بھی تری شاعری سے ہم
چرچا جو تھا غزل میں   ترے خد و خال  کا
لکھتے چلے  گئے وہ غزل  بے خودی سے ہم

127