یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو !
حسیں بیتے لمحوں کی لمبی کہانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو !
محبت کے موسم کی رت وہ سہانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو ۔
وہ دلکش نظارے وہ موسم سہانا
ہواؤں میں وہ سرخ آنچل اڑانا
وہ کوئل کی کو کو پپیہے کا گانا !
وہ مارے خوشی کے نہ پھولے سمانا
لبوں سے ٹپکتی ہوئی شادمانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو!
تو کہتی تھی مجھ کو تری ہوں دیوانی
میں کہتا تھا تجھ کو تو میری کہانی
تو کہتی تھی مجھ کومیں تیری نشانی
میں کہتا تھا تجھ کو بہاروں کی رانی
تو کہتی تھی مجھ کو بڑی مہربانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو !
وفاؤں پہ بے جا ستم کیوں ہوئے ہیں
دریچے نگاہوں کے نم کیوں ہوئے ہیں
دیئے روشنی کے مدھم کیوں ہوئے ہیں
محبت میں نا کام ہم کیوں ہوئے ہیں
فسانہ بنی کیوں ہماری کہانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہو !
شگفتہ شگفتہ محبت کی باتیں
سہانی سہانی حسیں چاند راتیں
عجب رنگ رلیاں عجب ملاقاتیں
نہیں بھول سکتا جواں وارداتیں
اے جانِ تمنا اے سپنوں کی رانی
یا میں جانتا ہوں، یا تم جانتی ہو !
وہ سرسبز عاصم ندی کے کنارے
بہاروں کی دادی وہ دیکش نظارے
تصور میں گم سم تخیل کے مارے
محبت کا سنگم، رقابت کے دھارے
وہ نغمہ سرا آبشاروں کا پانی
یا میں جانتا ہوں یا تم جانتی ہوا

71