یار کے غم کو اپنا غم جانا
پیار کے دم سے دم میں دم جانا
زندگی کی حسین الجھن کو
تری زلفوں کا پیچ و خم جانا
وصل کی شب قلیل ہوتی ہے
اے سحر ! تھوڑی دیر تھم جانا
سوچتا ہوں اداس لمحوں میں
ایک پتھر کو کیوں صنم جانا
شاعری کا کمال ہے عاصم
ظلمتوں کے خلاف جم جانا
چاندنی رات اور تری یادیں
دل کی ویرانیاں بہم جانا
کون سمجھے گا دردِ تنہائی
خامشی کو سدا کرم جانا
عشق کی راہ میں گزرتے ہوئے
درد کو ہم نے ہم قدم جانا
تیری فرقت کی شامِ تنہائی
زندگی کا ادھورا غم جانا

88