ظلم کو ظلم کہیں بھی تو بُرا لگتا ہے
"دورِ حاضر میں تو جینا بھی سزا لگتا ہے"
اب تو موسیٰ بھی نہیں کس کو پکاریں مولا
بر سرِ تخت جو بیٹھا ہے خدا لگتا ہے
لشکرِ شام میں پھر ہو رہی ہے صف بندی
کربلا ہے مگر انداز نیا لگتا ہے
خوف و دہشت نے ہیں سب گنگ زبانیں کر دی
ہّو کا عالم ہے قیامت کا سما لگتا ہے
روزِ محشر بھی گزر چکا ہے شاید عاصم
ہر کوئی بھگت رہا ہے یہ سزا لگتا ہے

1
45
واہ ! سبحان اللہ ۔ ماشااللہ

0