خواب  آنکھوں میں بسا  ہو جیسے
دشت  میں پھول کھلا  ہو جیسے
وہ پریشاں ہو تو یوں لگتا ہے
چاند کچھ بھول گیا ہو جیسے
اللہ حافظ بھی  کہا ہے اس نے
اک کیا  فرض ادا  ہو جیسے
دل بھی سینے سے نکل کر بھاگا
قید سے کوئی رہا ہو جیسے
اب بھی سانسوں سے مہک آتی ہے
کوئی دل میں رہ  گیا ہو جیسے
روٹھ  جائے  تو مجھے لگتا ہے
زندگی مجھ سے خفا ہو جیسے
میری جلتی ہوئی پیشانی پر
مخملی  ہاتھ رکھا ہو جیسے
خامشی چیخ اٹھی ہے گھر کی
سایہ گھبرا سا گیا ہو جیسے

83