تیرے گاؤں میں ہوں شاید رابطہ ہو جائے گا |
ملنے کا پھر سے دوبارا سلسلہ ہو جائے گا |
ہاتھ پر ہی ہاتھ رکھ کے بیٹھنا اچھا نہیں |
بے وقوفی ہے گماں کے معجزہ ہو جائے گا |
تیرے بھی اطوار بدلے بدلے سے ہیں آج کل |
کوئی سچ جو بات کہہ دی تو گلہ ہو جائے گا |
چاندنی راتیں، ہوا کا ساتھ، اور تیرا خیال |
مہکی مہکی رات میں جنگل ہرا ہو جائے گا |
تیرے قدموں کی صداؤں سے مہک اٹھے گا دل |
دوریاں مٹ جائیں گی، جو فاصلہ ہو جائے گا |
تیری باتوں کے سحر میں کھو گیا ہوں اس قدر |
حرف لب پر آئیں گے تو تذکرہ ہو جائے گا |
تیری گلیوں میں جو بھٹکا تو یقیں آیا مجھے |
زندگی کا غم بھی آخر بے صدا ہو جائے گا |
مل کے رُک جائیں گے لمحے، تھم کے بہکے گی ہوا |
دیکھ لینا وقت بھی پھر بے وفا ہو جائے گا |
معلومات