پہلے کی طرح تم سے محبت تو اب بھی ہے
شاید تمہیں بھی میری ضرورت تو اب بھی ہے
دن بھر کا گھومنا ہے۔ تو  راتوں کا  جا گنا
خانہ بدوش یار کی عادت تو اب بھی ہے
پھر کیا ہوا کہ اب وہ شہنشاہ نہیں ہوں میں
چھوٹی سہی یہ گھر کی ریاست تو اب بھی ہے
بچوں نے اب تو چھوڑ دی سننی کہانیاں
ورنہ تو الف لیلہ میں لذت تو اب بھی ہے
کس نے کہا تھا ترک تعلق کے باوجود
جانم خلوص و پیار میں شدت تو اب بھی ہے
سجدے میں جب گرے تو یہ معلوم ہو گیا
ہم پر رسول پاک کی  رحمت تو اب بھی ہے

0
57