جب بھی گردش میں کوئی جام آیا
مرے ہونٹوں پہ تیرا نام آیا
کل جو رحمت کا اک فرشتہ تھا
آج وہ بھی نہ میرے کام آیا
ایک مدت کے بعد آج ان کا
دست بستہ ہے پھر سلام آیا
کوئی عزت نہیں ادیبوں کی
ہائے کیسا ہے یہ نظام آیا
کس قدر خوش نصیب ہیں عاصم
جن کے ہاتھوں میں انتظام آیا

59