آیت الکرسی لکھی ماں نے ہے جب سے   ماتھے پر
اب اندھیروں سے مجھے لگتا  نہیں ہے کوئی  ڈر
سب پرندے اب تو ہجرت کر رہے ہیں آجکل
بستیاں اب کھا چکی ہیں کھیت پودے اور شجر
وہ بڑھی آسانی سے اک دن  بھلا دے گا مجھے
جو یہ کہتا تھا نہ بھولیں گے تجھے ہم عمر بھر
روز یادوں کے گھنے جنگل میں پگلوں کی طرح
درد کے جگنوں بھٹکتے پھر رہے ہیں  رات بھر
بعد مدت کے کوئی بھی آتا  ہے جب لوٹ کر
اجنبی بیگانہ سا لگتا ہے عاصم اپنا گھر

0
78