آگ دل میں جلا کے بیٹھے ہیں
غم ۔کو سینے لگا کے بیٹھے ہیں
دیکھ زندہ دلی فقیروں کی
اپنا تن من لٹا کے بیٹھے ہیں
جانے کیا ہو گئی خطا ہم سے
یار سب منہ بنا کے بیٹھے ہیں
میرے سائے سے بھاگنے والے
کیوں مرے پاس آکے بیٹھے ہیں
خیر مقدم کے واسطے عاصم
راہ میں آنکھیں بچھا کے بیٹھے ہیں

46