ظلم سہنے سے بہتر ہے بغاوت کیجیے
سر جھکانے سے تو اچھا ہے شہادت کیجیے
کب تلک سہتے رہیں ظلم و ستم چپ رہ کر
آپ اٹھیں تو سہی ٹکرانے کی ہمّت کیجیے
چھپے لفظوں سے ملے گا نہ سکوں کا سایہ
جو بھی کہنا ہے، کھلے عام ہی جرات کیجیے
بد زبانوں کو یہ معلوم ہو جانے دو اب
ہم بھی زندہ ہیں، ہماری بھی تو عزت کیجیے
یہ جو زنجیر پڑی ہے، یہ پگھل جائے گی
جذبوں کو آگ دکھانے کی تو صورت کیجئے
عزتِ نفس ہی تو ہوتی ہے انساں کے لیے
توڑ کر طوق غلامی کا بغاوت کیجیے
جبر چھوڑیں ہمیں انسان ہی سمجھا کیجیے
ہم بھی عزت دیں گے تو آپ بھی عزت کیجیے

0
9