اب لوگ بدل جاتے ہیں دو گام سے پہلے |
آتی ہے دعا لب پہ ترے نام سے پہلے |
دھوکے کی یہ دنیا ہے، یہاں دیکھ کے چلنا |
کٹے ہیں کئی سر یہاں الزام سے پہلے |
آنکھوں میں چھپائے ہیں کئی اشک کے دریا |
برسیں گے یہ بادل کسی دن شام سے پہلے |
ہر بات میں رکھتے ہیں ترا ذکر وہ ایسے |
لیتے ہیں ترا نام مرے نام سے پہلے |
ہم نے تو نبھائی ہے وفا دل سے ہمیشہ |
ہم وہ نہیں ڈر جائیں جو انجام سے پہلے |
وعدے بھی ہیں وہ کرتے مگر کیا کریں ان کا |
پھر بھول بھی جاتے ہیں سرِ شام سے پہلے |
معلومات