ہمیں ہے شوقِ جنوں، یہ اڑان جانتے ہیں
کہاں پہ ٹوٹے ہیں پر، آسمان جانتے ہیں
نہ پوچھ شہر کی دیوار سے گزرنے کا
یہ لوگ رستوں کی ہر اک زبان جانتے ہیں
ہوا کا زور ہے لیکن چراغ جلتے ہیں
کہ ہم تو جلنے کا ہر نشان جانتے ہیں
فقیر شہر کے سورج سے لو بھی لائے ہیں
کہاں وہ جلتے ہیں سب، آستان جانتے ہیں
یہ میکدہ ہو کہ محراب، ہم گواہ رہے
کہاں جھکی ہے جبیں، مہربان جانتے ہیں
ہم اپنے خواب میں رکھ آئے آئینوں کے چراغ
ہزار عکس چھپے ہیں نشان جانتے ہیں
سوال بُو کے بھی اُگتے نہیں جواب اکثر
زمیں کے زخم فقط یہ کسان جانتے ہیں

0
6