| جس کے لئے جہان کو دشمن بنا لیا |
| اس نے بڑے خلوص سے دامن چھڑا لیا |
| تہہ دل کے ساتھ شکر یہ اس کا ادا کرو |
| روٹھی ہوئی بہار کو جس نے منا لیا |
| ہرگز کبھی نہ آؤں گا تیرے فریب میں |
| دھو کا جو جان بوجھ کے کھانا تھا کھالیا |
| آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جب گفتگو ہوئی |
| شرم و حیا سے چاند نے چہرہ چھپا لیا |
| عاصم ابھی تو ایک بھی ٹھوکر نہیں لگی |
| پہلے ہی تو نے آسماں سر پر اٹھا لیا |
معلومات