جس دل میں یقیں عدل و صداقت نہیں ہوتی
اس دل میں کبھی نورِ بصیرت نہیں ہوتی"
جس دیش میں انصاف کے پورے ہوں تقاضے
اس دیش میں خوں ریز بغاوت نہیں ہوتی
اک ٹھوس حقیقت ہے کہ لوگوں کے دلوں پر
طاقت کے دباؤ سے حکومت نہیں ہوتی
دنیا میں اسی قوم کی تذلیل ہوئی ہے
جس قوم کو عزت کی ضرورت نہیں ہوتی
دشوار گھڑی میں ہی پرکھتے ہیں زمانے
الفاظ سے کردار کی قیمت نہیں ہوتی
سچ بات ہمیشہ ہی کھٹکتی ہے جہاں کو
یہ زہر ہے، لیکن اسے لعنت نہیں ہوتی
عاصم کوئی رہبر ہی دکھا دے نئی راہیں
یہ راہِ سفر راہِ ہدایت نہیں ہوتی

1
76
درست فرمایا

0