نادِ علی کے ورد نے جھکنے نہیں دیا
"کن فیکون" نے کبھی گرنے نہیں دیا
ہر طوفاں سے وہ ٹکرا بھی سکتا تھا مگر
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا
ناکامیوں سے دل تو بہت ڈرتا تھا مگر
"والناس" کے وظیفے نے ڈرنے نہیں دیا
ممکن تھا لامکاں سے بھی آگے گزر سکے
"سدرہ" نے راستے سے گزرنے نہیں دیا
پرواز کر بھی لیتا، میں پہلی اُڑان میں
بزدل تھے چارہ گر، مجھے اڑنے نہیں دیا
میں نے بھی ضبط کا یہ ہنر سیکھ ہی لیا
اب آنسو آنکھ سے کبھی گرنے نہیں دیا
سچائی کے ہی خوف سے ظالم نے آج تک
تاریخ داں کو سچ کبھی لکھنے نہیں دیا

2
138
واہ ! سبحان اللہ!
مولا سلامت رکھے

0
آپ کی حوصلہ افزا آرا میرے لیے بے حد قیمتی ہے خوش رہیں سلامت رہیں