قاتل بھی تو پیروں کے نشاں چھوڑ گیا ہے |
پہچان ہو ممکن یہ گماں چھوڑ گیا ہے |
جینے کی تپش دل میں جلا کر وہ ستمگر |
احساس کی دنیا میں کہاں چھوڑ گیا ہے |
تقدیر کے ہاتھوں میں کھلونا تھا ہمارا |
جو کھیل میں ہارا، تو جہاں چھوڑ گیا ہے |
یادوں کی لکیریں ہیں لبوں پر ابھی تک |
وہ ہنسی خوشی کا جو سماں چھوڑ گیا ہے |
ویران ہیں اب دل کے وہ گوشے جہاں کل |
خوابوں کا کوئی کارواں چھوڑ گیا ہے |
تنہائی کی راتوں میں سسکتی ہے وفا بھی |
وہ شخص محبت کا نشاں چھوڑ گیا ہے |
امید کی شمعیں بھی بجھا دی ہیں ہوا نے |
جو دل میں تھا اک کہکشاں، چھوڑ گیا ہے |
اب کس کو بتائیں تو یہ کس طرح چھپائیں |
وہ شخص تو ہر رازِ نہاں چھوڑ گیا ہے |
معلومات