کاش پہلو سے کوئی چاند نکلتا دیکھوں
دل کے آنگن میں کوئی پھول مہکتا دیکھوں
عین اس وقت سبھی زخم ہرے ہوتے ہیں
خشک ٹہنی پہ کوئی جب میں پپیہا دیکھوں
طوطے اڑ جاتے ہیں اس وقت مرے ہاتھوں کے
کونج کو ڈار سے جس وقت بچھڑتا دیکھوں
تیری قسمت میں محبت کی خوشی ہے کہ نہیں
آ مرے پاس ترے ہاتھ کی ریکھا دیکھوں
ہر نئے دن کی نئی بات نئے لہجے میں
ہر نئے موڑ پہ انداز بدلتا دیکھوں
جن چراغوں نے زمانے کو ضیا بخشی ہے
اُن چراغوں کے مقدر میں اندھیرا دیکھوں

0
49