یا علی  مجھ کو سخنور کر دے
   شہرِ اماں کا  گداگر  کر دے
میں لکھوں سارے قصیدے تیرے
اپنی مولائی کا مظہر کر دے
بس تعلق ہے تری نسبت سے
مولا میں خاک ہوں  گوہر کر دے
ورد ہے نادِ علی ہی  زباں پر
تیرا شیدائی ہوں قمبر کر دے
مجھ کو بھی  ہو عطا نصرت مولا
میرا بھی حوصلہ اشتر کر دے
حق و باطل کی ہو  پہچان مجھے
مجھ کو خاکَِ پا ابوزر کر دے
  مولا یہ شان ہے تیری کہ تو
جس کو بھی چاہے قلندر کر دے

2
132
مولا سلامت رکھے

یا علی از با علی یک نکتہ دارد ولی
یا علی گُفتن کجا، با علی بودن کُجا