یا علی، مجھ کو سخنور کر دے
شہرِ اماں کا گداگر کر دے
میں لکھوں نعت، قصیدے تیرے
لفظ کو نُور کا مظہر کر دے
بس تعلق ہے تری نسبت سے
میرے دل کو بھی منوّر کر دے
ورد ہے نادِ علی ہی زباں پر
تیرا عاشق ہوں میں قمبر کر دے
مجھ کو بھی ہو عطا نصرت مولا
حوصلہ مثلِ ء اشتر کر دے
حق و باطل کی ہو پہچان مجھے
خاکِ پا مثلِ ابوزر کر دے
میری ہر سانس میں ہو ذکر ترا
دل کو عشقِ علی کا محور کر دے
مولا، یہ شان ہے تیری کہ تو
جس کو چاہے توں قلندر کر دے

2
153
مولا سلامت رکھے

یا علی از با علی یک نکتہ دارد ولی
یا علی گُفتن کجا، با علی بودن کُجا