یا علی مجھ کو سخنور کر دے |
شہرِ اماں کا گداگر کر دے |
میں لکھوں سارے قصیدے تیرے |
اپنی مولائی کا مظہر کر دے |
بس تعلق ہے تری نسبت سے |
مولا میں خاک ہوں گوہر کر دے |
ورد ہے نادِ علی ہی زباں پر |
تیرا شیدائی ہوں قمبر کر دے |
مجھ کو بھی ہو عطا نصرت مولا |
میرا بھی حوصلہ اشتر کر دے |
حق و باطل کی ہو پہچان مجھے |
مجھ کو خاکَِ پا ابوزر کر دے |
مولا یہ شان ہے تیری کہ تو |
جس کو بھی چاہے قلندر کر دے |
معلومات