غزل کہنے کی عادت ہو گئ ہے
مجھے شاید محبت ہو گئ ہے
اسے کل غور سے دیکھا تھا میں نے
نہائت  خوبصورت ہو گئی ہے
  چھپا کر اب کیا حاصل کرو گے
عیاں ساری حقیقت ہو گئی ہے
تمہارے دوغلے پن کی وجہ سے
یقیں جانو کہ نفرت ہو گئی ہے
مسائل بڑھ گئے ہیں اور میرے
جواں جب سے یہ غربت ہو گئی ہے
میں سیدھی  بات کرتا ہوں کہ تم سے
مجھے بے حد  محبت ہو گئی ہے
غلط کچھ تو  ہوا ہے مجھ سے عاصم
مخالف ساری  خلقت ہوگئ ہے

0
63