دوستوں کا میں کوئی صلہ نہیں رکھتا
دشمنوں سے بھی کوئی گلا نہیں رکھتا
دل میں کسی کا جو احترام نہ رکھے
ایسے کسی سے میں رابطہ نہیں رکھتا
اس کو شکایت رہی  ہمیشہ ہی مجھ سے
پاس جو بیٹھوں تو  فاصلہ نہیں رکھتا
کھیل سمجھ کر وہ کھیلتا رہا مجھ سے
لگتا ہے  اور کوئی مشغلہ نہیں رکھتا
کان بھرے ہیں کسی  رقیب نے ورنہ
ترکِ تعلق کی تو وجہ نہیں رکھتا
جھوٹ جو بولا ہے تو  کوئی وجہ ہو گی
  ہر  کوئی تو  سچ کا حوصلہ نہیں رکھتا

4
94
بہت خوب!

0
بہت خوب!! عمدہ!!

0
بہت خوب

0
تمام دوستوں کی پسندیدگی کا بہت شکریہ