دوستوں کا میں کوئی صلہ نہیں رکھتا |
دشمنوں سے بھی کوئی گلا نہیں رکھتا |
دل میں کسی کا جو احترام نہ رکھے |
ایسے کسی سے میں رابطہ نہیں رکھتا |
اس کو شکایت رہی ہمیشہ ہی مجھ سے |
پاس جو بیٹھوں تو فاصلہ نہیں رکھتا |
کھیل سمجھ کر وہ کھیلتا رہا مجھ سے |
لگتا ہے اور کوئی مشغلہ نہیں رکھتا |
کان بھرے ہیں کسی رقیب نے ورنہ |
ترکِ تعلق کی تو وجہ نہیں رکھتا |
جھوٹ جو بولا ہے تو کوئی وجہ ہو گی |
ہر کوئی تو سچ کا حوصلہ نہیں رکھتا |
معلومات