| میں پاگل تھا ، میں پاگل ہوں اور اب بھی رہنا چاہوں گا
|
| غزل کہی تھی اور کہوں گا ، اب بھی کہنا چاہوں گا
|
| بیٹھ ذرا سن ! چھوٹی سی بس ایک مری یہ خواہش ہے
|
| قلم تھا پہلے اور رہے گا ، ساتھ میں رہنا چاہوں گا
|
| کل اِک مردِ خَر کے مُنھ سے سننے میں یہ آیا ہے
|
| اہلِ ادب ہیں کرتے دھندہ ، میں بھی کرنا چاہوں گا
|
|
|