سامنے یار ہو ، بزمِ گُفتار ہو
دل مچلتا رہے ، پیار ہی پیار ہو
رات پچھلے پہر ، چپکے چپکے سے میں
بوسہ دے لوں اگر پاس دل دار ہو
مل زمانے کی نظروں سے اوجھل ذرا
دیکھے کوئی بھی ہو یا طرف دار ہو
دن ہیں کٹتے نہیں ، شام ہر شامِِ غم
بس امیدیں ہیں شاید کہ گلزار ہو
چند دن ہی نہیں ، سال بیتے بہت
ہے سحر کی دعا بس کہ دیدار ہو

66