| سنائے درد دل کیا کیا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
| کرے شکوہ شکایت کیا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
| بہانہ کر کے بستر پر میں لیٹا تھا چپک کر تو |
| دبایا مجھ کو ہلکا سا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
| نظر پہلی پڑے جوں ہی فدا تجھ پر زمانہ ہو |
| ترا چہرہ تو ہے ایسا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
| لٹکتی زلفِ عنبر کو جھٹک کر یوں ہٹایا تو |
| نزاکت بھی ہوئی گویا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
| سحر تجھ پر فدا ہے مدتوں سے دلربا سن لے |
| نہیں کوئی یہاں تجھ سا ، اہا ہا ہا ، اہا ہا ہا |
معلومات