| میں پاگل تھا ، میں پاگل ہوں اور اب بھی رہنا چاہوں گا |
| غزل کہی تھی اور کہوں گا ، اب بھی کہنا چاہوں گا |
| بیٹھ ذرا سن ! چھوٹی سی بس ایک مری یہ خواہش ہے |
| قلم تھا پہلے اور رہے گا ، ساتھ میں رہنا چاہوں گا |
| کل اِک مردِ خَر کے مُنھ سے سننے میں یہ آیا ہے |
| اہلِ ادب ہیں کرتے دھندہ ، میں بھی کرنا چاہوں گا |
| میرے فن کو دے رعنائی چھوٹی سی اِس دنیا میں |
| بعد میں اپنے کام کے یارب ! پھر تو مرنا چاہوں گا |
| بعد مِرے پھر دنیا بولے ایک ادیب تھا سادہ سا |
| لفظ مِرے ہوں ، نام سحر ہو ، یاد میں رہنا چاہوں گا |
معلومات