عجب ہے حالِ دل مِرا مُہیب سے مُہیب تر
بنے ہیں رازداں مِرے رقیب سے رقیب تر
صنم کے گھر کا فاصلہ پتا نہیں ! نہیں ! نہیں !
ہے دل سے دل کا فاصلہ قریب سے قریب تر
اُسے خبر نہ ہو مِری بھَلا یہ کیسے ہو گیا ؟
کسی نے آ کہا ہے سچ ،عجیب سے عجیب تر
وہ مجھ سے ہو کنارہ کش کوئی نہ لمحہ ایسا ہو
لگوں گا میں زمانے میں ، غریب سے غریب تر
ملے تو پھر سحر کبھی نہ بچھڑے ایسا ساتھ ہو
زمانہ کہہ رہا ہو پھر یہی ہیں خوش نصیب تر

39