سہ نہ پائیں گے سبھی زخمِ جگر ، پھر سوچ لو
 دل نشیں ، جانِِ وفا ، میرے قمر ، پھر سوچ لو
وقت مشکل گھیر لے تب پیچھے ہٹنا جرم ہے
دامنِ دل گیر ہوگا ہر ثمر ، پھر سوچ لو
اِس حیاتِ تلخ میں سایہ ملے گا ہی نہیں
بادِ صَرصَر نے مٹائے ہیں شجر ، پھر سوچ لو
ہم اکیلے ہی چلیں گے ساتھ منزل تک صنم
دشمنِ جاں بھی ملیں گے ہر نظر ، پھر سوچ لو
چند گھنٹوں کی مسافت ایسا بالکل بھی نہیں
ہے یہ ویراں دَشت ایسا پُر خطر ، پھر سوچ لو
کل نہ کہنا آپ نے مجھ کو بتایا تک نہیں
پھر یہ باتیں ساری ہوں گی بے اثر ، پھر سوچ لو
یہ سبھی منظور ہے تو آ کے دامن تھام لو
دل تمھارا ، جاں تمھاری ہے سحر ، پھر سوچ لو

0
40