فقط دو گام پے گھر تھا ، مَنا جاتا ، تو کیا ہوتا ؟
گرے ہیں ، چوٹ کھائی ہے ، سُلا جاتا ، تو کیا ہوتا ؟
کُھلا رکھا ہے دروازہ ، نظر رستے پہ رکھی ہے
اچانک تو گزر جانے پہ ، آ جاتا ، تو کیا ہوتا ؟
چلو اِک بار پھر سے اجنبی ہم دونوں بن جاتے
مجھے درد و اَلم کچھ تو ، سُنا جاتا ، تو کیا ہوتا ؟
رقیبوں پر مِرے تیری ، عنایت ہی عنایت ہے
تمھارے بھی رقیبوں کو ، گِلا جاتا ، تو کیا ہوتا ؟
چلو اِک بار پھر سے ہم ، سبھی باتیں بُھلا دیتے
گلے سے لگ سحر کو تو ، ہنسا جاتا ، تو کیا ہوتا ؟

0
82