جس کے قدموں کے نیچے ہے خُلدِ بریں
لا ، دکھا اُس کا ثانی ، ہے کوئی نہیں
گود سے گور تک جاں نچھاور کرے
پائے تسکین اُس کا یہ قلبِ حزیں
لب پہ شکوہ نہ ہو ، رخ پہ آئیں نہ بَل
قدر ایسی تو کر اے مرے ہم نشیں
دیر تک اُس کا سایہ میسر رہے
ہے یہی اِک دعا میرے دل کی مکیں
ماں تو ماں ہے وہ چاہے ہو جس کی بھی ماں
ایک نایاب گوہر ، قمر سے حسیں

0
67