| پل بھر میں ہیں چھانے والے |
| بامِ فلک پر روئی کے گالے |
| موسم نے ہے لی انگڑائی |
| شاید! ہیں یہ باراں لائے |
| سورج بھیّا پردہ نشیں ہے |
| کالی چادر تان کے لائے |
| چلتے ہیں یہ دھیرے دھیرے |
| جیسے مور کوئی دُم پھیلائے |
| دامنِ کوہ میں تھا یہ نظارہ |
| قدموں میں تھے جُھک جُھک آئے |
| ب سے بادل ، چِٹّا گورا |
| کچھ ہوتے ہیں کالے کالے |
| راج ہے اِن کا شاہوں جیسا |
| تازہ دم یہ ہو کر آئے |
| کرتے ہیں مسحور سبھی کو |
| ہر اِک اِن سے تسکیں پائے |
| جشن منانا ، گیت بھی گانا |
| ٹوٹ چکے ہیں غم کے تالے |
معلومات