| وہ آئے گی کسی دن پھر مجھے کیوں ہے یقیں آخر |
| وہ رہزن تو نہیں دل کی ، یہاں کی ہے مکیں آخر |
| چمکتا چاند سا چہرہ ، خماری اُس کے گیسو میں |
| کیا تھا قتل آنکھوں نے بنے خاکِ نشیں آخر |
| کوئی تو بات ہے اُس میں ، کوئی منتر تو پڑھتی ہے |
| زمانہ یوں نہیں قدموں میں اُس کے ہم نشیں آخر |
| وصالِ یار ہو مجھ کو وہ میرے پاس بیٹھی ہو |
| سنواروں زلف جاناں کو ہو لمحہ دل نشیں آخر |
| ہوئے ہم بھی فدا ان پر ، لٹایا مال و زر اپنا |
| سحر دن بھر عبادت کی ، جھکائی پھر جبیں آخر |
معلومات