مری افسردہ آنکھوں میں وہی غم کا ترانہ ہے |
مرا ہنسنا ستم تیرے چھپانے کا بہانہ ہے |
مری کشتی کنارے تک پہنچ پاتی بھلا کیسے ؟ |
تلاطم خیز موجوں کا بنی پہلے نشانہ ہے |
رقیبوں کی شکایت نے مجھے برباد کر ڈالا |
حقیقت سے پرے ہوکر فسانہ ہی فسانہ ہے |
بہت پہلے قلندر نے کہی تھی بات یہ مجھ سے |
سنبھل کے چل ارے ناداں! زمانہ تو زمانہ ہے |
شناسائی بھلا دے گی قوی امکان لگتا ہے |
اُسے کوئی یہ بتلا دے سحر تیرا دوانہ ہے |
معلومات