محمد نفسِ زکیہ کے چرچے ہیں جہاں بھر میں
نشانِ صبر و تقویٰ ہیں یہ باغِ آلِ حیدر میں
چراغِ حق جلے جس سے، وہی کردار ہیں ان کا
عدالت کا سبق ہر دم رہے گا مکتب و در میں
یہ آلِ مصطفیٰ کی شان کے روشن ستارے ہیں
چراغِ دین روشن ہیں شبِ ظلمت کے منظر میں
محمد کے گھرانے کا ہے ان سے سلسلہ قائم
یہ ہی خوشبو ہے باقی آج بھی گلزارِ اطہر میں
ہوا قربان جو حق پر، وہی تو فخرِ ملت ہے
یہی کردار ملتا ہے فقط آلِ پیمبر میں
جنہیں دنیا نے مانا، وہ ہیں عابد بھی، مجاہد بھی
دعا ہے کے ملے مجھ کو شفاعت روزِ محشر میں

0
10