محمد نفسِ زکیہ کے چرچے ہیں جہاں بھر میں |
نشانِ صبر و تقویٰ ہیں یہ باغِ آلِ حیدر میں |
چراغِ حق جلے جس سے، وہی کردار ہیں ان کا |
عدالت کا سبق ہر دم رہے گا مکتب و در میں |
یہ آلِ مصطفیٰ کی شان کے روشن ستارے ہیں |
چراغِ دین روشن ہیں شبِ ظلمت کے منظر میں |
محمد کے گھرانے کا ہے ان سے سلسلہ قائم |
یہ ہی خوشبو ہے باقی آج بھی گلزارِ اطہر میں |
ہوا قربان جو حق پر، وہی تو فخرِ ملت ہے |
یہی کردار ملتا ہے فقط آلِ پیمبر میں |
جنہیں دنیا نے مانا، وہ ہیں عابد بھی، مجاہد بھی |
دعا ہے کے ملے مجھ کو شفاعت روزِ محشر میں |
معلومات