لب پر حسینؑ ابنِ علی کا سلامِ حق
دل میں چراغِ نور جلا ہے کلامِ حق
کرب و بلا کی ریت پہ جاری ہے روشنی
باطل کی ہر نمود پہ غالب نظامِ حق
پیاسے لبوں پہ ذکرِ خدا کی ہیں حکمتیں
حق کے لیے ہے ہر قدم اٹھا پیامِ حق
سجدے میں سر کٹا تو ملا دین کو عروج
ہر دل میں آج تک ہے چراغِ دوامِ حق
بچوں کی مسکراہٹیں قربان ہو گئیں
لیکن حسینؑ دے گئے دیں کو دوامِ حق
ظالم کے سامنے نہ جھکے پھول زہرہ کے
درسِ وفا سکھا گئے اہلِ سلامِ حق

0
10