سنگدل کو دیوتا کیسے کہوں
ظلمتِ شب کو ضیا کیسے کہوں
رات دن یہ سوچتا رہتا ہوں میں
بے وفا کو با وفا کیسے کہوں
لوٹا ہے جن لوگوں نے میرا وطن
رہزنوں کو رہنما کیسے کہوں
جو کسی کی بات سن سکتا نہیں
ایسے پتھر کو خدا کیسے کہوں
کام آتے ہیں جو عاصم  وقت پر
ایسے لوگوں کو برا کیسے کہوں

63