سامنے رکھ کے تری تصویر کو
ڈھونڈتا ہوں خواب کی تعبیر کو
خشک ہونٹوں سے لگا کر بار بار
چومتا ہوں آپ کی تحریر کو
ہو گیا برباد بیلے کا سکوں
بانسری کیسے سناؤں ہیر کو
مشورے اپنے تو اپنے پاس رکھ
جا نہیں میں مانتا تقدیر کو
اب یہاں انصاف مل سکتا نہیں
کھینچ نا عاصم کسی زنجیر کو

67